جولیاں آثارِ قدیمہ — بدھ مت دور کی قدیم یونیورسٹی اور گندھارا فنِ تعمیر کا شاہکار

آرکیالوجی کا عالمی دن
جولیاں آثارِ قدیمہ پاکستان کے ضلع ہری پور (خیبر پختونخوا) میں واقع بدھ مت دور کا ایک نہایت اہم تاریخی مقام ہے۔ یہ مقام یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے (UNESCO World Heritage) کا حصہ بھی ہے، جو ٹیکسلا کے بدھ مت آثار کے زمرے میں شامل ہے۔
🏛️ تعارف:
جولیاں ایک قدیم بدھ مت یونیورسٹی اور خانقاہ (Monastic Complex) تھی، جو تقریباً دوسری صدی عیسوی میں کُشن سلطنت کے زمانے میں قائم کی گئی۔
یہ مقام ٹیکسلا کے شمال میں، سرگڑھی پہاڑیوں پر واقع ہے، اور اپنی خوبصورت بدھ خانقاہ اور اسٹوپا (Stupa) کے لیے مشہور ہے۔
🕉️ تاریخی اہمیت:
جولیاں کو بدھ مت کے تعلیمی مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، جہاں بھکشو (راہب) مذہب، فلسفہ، اور علمِ روحانیت کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔
یہاں کے آثار بتاتے ہیں کہ یہ مقام بدھ مت کے سنہری دور کا حصہ رہا ہے۔
یہاں سے ملنے والے مجسمے اور نوادرات بدھ مت کے فنِ تعمیر اور سنگ تراشی کی اعلیٰ مثال ہیں۔
🧱 آثار و تعمیرات:
جولیاں میں ایک مرکزی سٹوپا اور اس کے گرد کئی چھوٹے سٹوپا موجود ہیں۔
یہاں کے راہبوں کے کمرے (Monk Cells)، مطالعہ گاہیں، اور پانی کے ذخیرے آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
دیواروں اور خانقاہ کے کمروں میں بدھ مت کی مختلف کہانیاں اور علامتی مجسمے کندہ کیے گئے ہیں۔
یہاں کا سنگ تراشی کا فن (Gandhara Art) اپنی خوبصورتی اور باریکی کے لیے عالمی شہرت رکھتا ہے۔
📍 مقام اور رسائی:
جولیاں ٹیکسلا شہر سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
وہاں تک پختہ سڑک موجود ہے، اور سیاح اکثر موہڑہ مرادو اور دھرم راجیکا اسٹوپا کے ساتھ جولیاں کا بھی دورہ کرتے ہیں۔
🪔 اہمیت:
جولیاں بدھ مت کی روحانی و علمی زندگی کا مرکز رہی۔
یہ مقام اس بات کا ثبوت ہے کہ برِصغیر کا شمالی علاقہ کبھی علم و تہذیب کا گہوارہ رہا ہے۔
آج بھی یہاں آنے والے زائرین اور سیاح بدھ مت فنِ تعمیر، آرٹ، اور ثقافت کے اثرات سے متاثر ہوتے ہیں۔