تھومی کا سالن
بیسویں صدی کے اوائل کی بات ہے محلہ جال موسی اندرون پاک گیٹ میں اللہ بخش صدیقی عرف تھومی نامی شخص نے ملتان میں پہلی بار بکرے کے سری پائے اور اوجڑی دکان پر بیچنا شروع کیا (یہ ان کا دعوی ہے) تھومی اسی محلہ کے رہائشی تھے اور یہ دکان انہوں نے اپنے گھر کے باہر والے کمرے میں شروع کی تومی کے سری پائے اور اوجڑی کا ذائقہ لوگوں کے منہ کو لگ گیا اور ان کا کاروبار چل نکلا اور لوگ دور اور قریب سے قومی کا پکایا ہوا یہ سالن لینے انے لگے تومی کے سالن کی اتنی مشہوری ہوئی کہ اس کی دکان جہاں تھی اس علاقے کو کچھ لوگ تھومی محلہ کہنے لگے جبکہ جال موسی سے نکلنے والا تعزیہ جس کا نام جان محمد نمبر ون ہے اسے اج بھی لوگ تھومی والا تعزیہ کہتے ہیں تھومی کے سالن کا ذکر ملتان کے بارے لکھی کچھ کتابوں میں بھی ملتا ہے جبکہ اس کا ذکر یوسف رضا گیلانی نے بھی اپنی کتاب میں کیا ہے غلام مصطفی کھر ثریا ملتانیکر اور شہر کی دیگر مشہور شخصیات بھی ان کی گاہک رہی تھومی کی یہ دکان محلہ جال موسی سے نکل کرپاک گیٹ النگ کی دیوار کے ساتھ موجود دکانوں پر اگئی جو بعد میں مسمار کر دی گئی لیکن تھومی سالن والے کی یہ دکان اج بھی الگ پاک گیٹ پر تھومی ہوٹل کے نام سے موجود ہے اور وہی بکرے کے سری پائے اور اوجڑی بک رہی ہے تھومی کے ہوٹل پر ان کی پانچویں نسل اج کل یہ کاروبار کر رہی ہے ہوٹل کے بورڈ پر 70 سالہ قدیم دکان لکھا ہوا ہے جب میں نے ان سے پوچھا کہ یہ تو زیادہ پرانی ہے اور اپ نے 70 سال لکھا ہے تو وہاں بیٹھے شفیق تھومی نے بتایا کہ میں اس دکان پر سن 70 سے بیٹھ رہا ہوں سو میں نے یہی لکھ دیا میں نے جب ان سے تھومی نام کی وجہ پوچھی تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور کہا کہ شاید وہ لہسن بیچتے ہوں یا ان کا یہ نام اس لیے پڑھا کہ وہ سالن میں لہسن ڈالتے تھے اب اگے اللہ جانے بہرحال ملتان کی یہ قدیمی تومی سالن والے کی دکان اج بھی الگ پاک گیٹ پر موجود ہے اور کچھ پرانے کھانے والوں نے بتایا کہ تھومی کا نام تو ہے لیکن وہ ذائقہ نہیں
اپ میں سے کسی نے تھومی کا یہ سالن کھایا ہو یا اس بارے کچھ مزید معلومات ہوں تو ضروربتائیے گا
عامر بشیر عرف بانکے میاں
گائیڈ والڈ سٹی ملتان







