ملتان انٹرنیشنل بک فیئر: علم و ادب کی روشنی میں ایک یادگار سفر!

علم و ادب کا جشن: ملتان انٹرنیشنل بک فیئر، ایک یادگار کاوش!

“کتابوں سے عشق کی آخری صدی” جیسے مایوسانہ نعروں کو چیلنج کرتے ہوئے، راشد الحق صاحب نے جنوبی پنجاب میں علم کی شمع روشن کی اور مدینۃ الاولیاء ملتان میں ایک شاندار علمی میلہ سجایا۔ دی ارینا ڈی ایچ اے ملتان میں منعقد ہونے والا یہ تین روزہ “ملتان انٹرنیشنل ب فیئر” بلاشبہ ایک فقید المثال کاوش تھی۔

آج، بروز اتوار 26 اکتوبر کو، اس کتابوں کے عالمی میلے کے اختتامی روز، ہمیں اہلِ خانہ کے ہمراہ اس میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ پورا میدان علم و ادب کے رنگوں میں نہایا ہوا تھا۔ درجنوں بک سٹالز کو جس نفاست اور سلیقے سے سجایا گیا تھا، وہ دیدنی تھا۔ ایک ہی چھت کے نیچے ہر ذوق اور عمر کے لیے کتب کا حسین امتزاج میسر تھا۔ برخوردار کو جہاں کھیلوں پر کتب مل گئیں، وہیں بیگم صاحبہ اپنی مطلوبہ ناولوں کی تلاش میں کامیاب ہوئیں، اور ہمارے حصے میں پاکستان کی سیاحت سے متعلق نایاب کتب آئیں۔

اس کامیاب کاوش کے روحِ رواں، آرگنائزر ارشاد صاحب سے ملاقات ہوئی اور ان کی شب و روز محنت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ ملتان کے ادبی افق کے درخشندہ ستاروں، معروف ادیب شاکر حسین شاکر صاحب اور شاعر خالد مسعود خان صاحب کی شفقت بھی نصیب ہوئی۔ میڈیا کوریج کے لیے آئے ہوئے ثقلین نقوی بھائی نے بھی اپنے چینل کے لیے ہمارے تاثرات ریکارڈ کیے۔

ڈاکٹر جنید اور ڈاکٹر مہک فاطمہ کے سٹال پر بچوں کے لیے منفرد اسلامی و اصلاحی کتب دیکھ کر دلی مسرت ہوئی۔ یہ سٹال نئی نسل کی فکری آبیاری کا خوبصورت نمونہ تھا۔ علاوہ ازیں، “تارے زمین پر فاؤنڈیشن” کا سٹال ملتانی دستکاریوں اور ثقافتی رنگوں سے سجا تھا، جو اس خطے کے فن کو خوب فروغ دے رہا تھا۔ ملتانی بلیو پاٹری، اونٹ کی کھال کے دلفریب لیمپس اور اونٹ کی ہڈی سے بنی مصنوعات نے ثقافت کا خوبصورت امتزاج پیش کی

عوامی آگاہی اور خدمات کے شعبے میں محکمہ پولیس کا سٹال بھی موجود تھا، جہاں ٹریفک سگنلز اور دیگر پولیس سروسز کے متعلق قیمتی معلومات فراہم کی گئیں۔ مختلف مقامی برانڈز نے بھی اپنی مصنوعات کی نمائش کی، جس سے شرکاء کو انکے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔
خلاصہ کلام یہ کہ ملتان انٹرنیشنل بک فیئر صرف نئی نسل کو کتابوں سے جوڑنے کا ذریعہ ہی نہیں بنا، بلکہ اس نے اہلِ ملتان کو ایک چھت تلے لا کر یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیا۔ ایسی مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کا انعقاد خطے کی عوام کو علم و ادب اور اپنی تہذیب سے روشناس کرانے کا بہترین ذریعہ ہیں، جن کی اشد ضرورت ہے۔ یہ میلہ علم کا ایک ایسا روشن باب ثابت ہوا جو یقیناً طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر سید مزمل حسین
وسیب ایکسپلورر