کوئ دو سو سال قبل ہراج برادری جھنگ سے ضلع خانیوال کی تحصیل کبیروالا کے مضافات میں آ کر آباد ہوئ، یہ مقام کبیروالا سے 20 کلومیٹر دور شمال میں دریاۓ راوی و چناب کے سنگم سے کوئ ایک کلومیٹر قریب واقع ہے۔ سکھ حملہ آوروں سے بچاؤ کے لیے دفاعی نقطہ نظر سے ایک چوکی قائم کی جو چوکی ہراج مشہور ہوئ اور علاقہ کا نام بھی چوکی ہراج پڑ گیا۔
انگریز حکومت سے وفاداری کے سبب حکومت نے ہراج برادری کے سربراہ سردار ولی محمد ہراج کو خان بہادر کا خطاب دیا۔ آپ کانگریس سے پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر بھی رہے۔ اسوقت کے لیفٹیننٹ گورنر پنجاب نے چوکی ہراج کے دورہ کا پیغام بھیجا تو سردار ولی محمد نے انکے شایانِ شان ایک محل کی تعمیر شروع کرادی، جو ہراج محل کے نام سے مشہور ہوا۔ لیفٹینینٹ گورنر خانیوال ریلوے سٹیشن پر اترے، خانیوال سے اجلے سفید لباس میں ملبوس، سرخ کمربند باندھے اور چمکتی ننگی تلواریں تھامے ہراج سپاہیوں کی نگرانی میں انگریز سرکار کا قافلہ بذریعہ بگھی چالیس کلومیٹر دور چوکی ہراج پہنچا۔ اگرچہ حفاظتی انتظامات بھر پور تھے لیکن رات پڑنے پر لارڈ صاحب نے خود کو اس دور دراز علاقہ میں غیر محفوظ محسوس کیا اور عشائیہ کے بعد واپس خانیوال جانے کا فیصلہ کیا۔ جو دیسی گھی لارڈ صاحب کے قیام کے دوران ضیافتوں کے لیے جمع ہوا وہی اب چوکی ہراج سے خانیوال تک واپسی کے راستہ میں شمعیں جلانے کے لیے استعمال ہوا اور ہراج سپاہیوں کی حفاظت میں لیفٹیننٹ گورنر کی واپسی ہوئ۔ جو محل لارڈ صاحب کے اعزاز میں بنایا تھا بوجوہ خوف وہ اس میں ایک رات بھی قیام نہ کر سکے۔
بعد ازاں یہ محل خاص مہمانوں کی رہائش اور اہم اجلاس وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ ایک روایت کے مطابق 1910ء کی دہائ میں ہراج محل کی تعمیر کا آغاز ہوا۔ چھت کے ایک شہتیر پر مستری اللہ بخش 1926ء درج ہے یعنی اس سال محل کی تعمیر، تزئین و آرائش مکمل ہوئ۔ 1973ء میں راوی کا سیلاب اس عمارت کو نقصان پہنچا گیا کافی دنوں تک دو دو فٹ کے قریب پانی کھڑا رہنے سے دیواروں کو نقصان ہوا۔ 1994ء میں محل کی مرمت بھی ہوئ۔ لیکن چھت کا برا حال ہے جو کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔ یہ خوبصورت محل جو چاروں اطراف سے آم اور مالٹے کے باغات سے گِھرا ہوا ہے ضرور ایک تاریخی ورثہ کے طور پر بحال کیا جانا چاہیئے۔
ٹیم وسیب ایکسپلورر نے گزشتہ دو سال سے اس محل کے دورہ کا ارادہ کیا ہوا تھا۔ یکم نومبر 2018 کو لاہور سے مہمان سیاح اور ایکسپلورر جناب ملک عبد المنان اور خانپور سے مرزا حبیب ملتان تشریف لاۓ اور شہرِ ملتان سے ہٹ کر مضافات میں کوئ تاریخی ورثہ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی چناچہ ہم نے تحصیل کبیر والا کے مضافات کا رخ کیا۔ چھٹی پر ملتان گھر آۓ ہوۓ محمد عثمان فوٹو گرافر بھی ساتھ ہو لیے۔ متی تل روڈ سے ہوتے ہوۓ مقبرہ خالد ولید رحمتہ اللہ علیہ پہنچے۔ وہاں سے سردار پور کا دورہ کرتے ہوۓ چوکی ہراج آۓ اور یوں دو برس انتظار کے بعد اس خوبصورت تاریخی ورثہ کی عکاسی کی دیرینہ خواہش پوری ہوئ۔
تحریر و تصاویر:
ڈاکٹر سید مزمل حسین
وسیب ایکسپلورر