دریاۓ سندھ کے مغربی جانب شاہراہ انڈس پر واقع ڈیرہ غازی خان کا پڑوسی شہر جامپور، ضلع راجن پور کی تین تحصیلوں میں سے ایک ہے. یہ خطہ تاریخ، ثقافت، ورثہ، دستکاری، زراعت میں اپنی پہچان آپ رکھتا ہے. اسکی تاریخ کا مطالعہ کریں تو موجودہ شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر دلو راۓ کی ٹھیڑ قدیم تہذیب کے دریا برد زیر زمین آثار ملتے ہیں جو اندازا 5000-2000 سال قبل مسیح کے بتاۓ جاتے ہیں. کھدائ سے ملنے والے نمونے لاہور میوزیم اور چوٹی زیریں میں سردار جعفر خان لغاری کے ذاتی میوزیم میں محفوظ ہیں۔ داجل سے آگے پچادھ صحرا میں ماضی کی عظمت رفتہ کی اہم شاندار نشانی قلعہ ہڑند واقع ہے جو زبوں حالی کا شکار ہے. کوہ سلیمان کی طرف جائیں تو قدیم گزرگاہ درہ کاہا میں صحابی رسول علیہ الصلوتہ والسلام و رضی اللہ عنہ کا مزار شریف ہے. داجل کے قریب پیر حمزہ سلطان کا مزار ہے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے بتاۓ جاتے ہیں، اسی طرح سخی بور بخش کا مزار بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے. موجودہ شہر میں برطانوی عہد کی کچھ عمارات باقی رہ گئی ہیں، ڈیمس گیٹ کی مرمت و بحالی سے اسکی پرانی شناخت ختم ہو چکی ہے. پرانے شہر میں تقسیم پاک و ہند کے مہاجرین کی اکثریت ہے جہاں پہلے ہندو آباد تھے، چند ایک عمارتوں پر انکی تحاریر بھی رقم ہیں.دستکاری کے میدان میں جامپور رنگلے فرنیچر کے لیے خاص شہرت کا حامل ہے، کرسی، پلنگ، صوفہ، میز وغیرہ کو خوب مہارت سے منقش کیا جاتا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل اس فن کو قاضی شمس الدین نے عروج پر پہنچایا، کارخانہ شمسی کے نام سے جامپور میں رنگلے فرنیچر کا پہلا کارخانہ قائم ہوا۔ فرنیچر کے علاوہ لکڑی کی دیگر نمائشی اور روزمرہ استعمال کی مصنوعات پر بھی نقاشی کی جاتی ہے. کارخانہ شمسی قیام پاکستان کے بعد’’پاکستان وڈ ورکس‘‘ بن گیا۔ جامپور کی منفرد پین نقاشی بھی ملک بھر میں پسند کی جاتی ہے، پہن نقاش خوب مہارت سے پین پر بیل بوٹے، جاذب نظر ڈیزائین اور نام لکھتے ہیں. زراعت کے شعبہ میں گندم، گنا، چنا، مٹر، چاول بالخصوص تمباکو اچھی خاصی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔جامپور کے تمباکو کو ٹوبیکو کمپنیاں اعلٰی قسم کے ایکسپورٹ کوالٹی سگریٹ تیار کرنے کے لئے ترجیح دیتی ہیں.
Al Masoom Manzil, St 11, Usman Town, Multan 60000.