سیت پور ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کا ایک تاریخی قصبہ ہے۔ جو مختلف ادوار میں حکومت کا مرکز رہ چکا ہے۔ سیت پور برصغیر کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس شہر کا تذکرہ ہندؤوں کی مذہبی کتاب رگ وید میں ملتا ہے جس کے مطابق آریائی قوم جن دیوتاؤں کو پوجتے تھے انہی کے ناموں سے شہروں کو منسوب کر دیا جاتا تھا۔ ایک روایت کے مطابق بارہویں صدی میں یہاں کے ہندو راجا جے پال کی بیٹی سیتا رانی کے نام پر سیت پور کا نام رکھا گیا جبکہ جے پال کی دوسری بیٹی اوچھا رانی کے نام پر اوچ شریف کا نام رکھا گیا۔
ملتان کے گورنر بہلول لودھی کے چچا اسلام خان ناہڑ نے ان علاقوں پر حکمرانی کی اس نے سیت پور کو اپنا دارالخلافہ بنایا ڈیرہ غازی خان, مظفر گڑھ, کوہ سلیمان کا مشرقی حصہ اور سندھ کے شمالی علاقے اس زیر نگین تھے۔ 1445ء میں ناہڑ خاندان نے سیت پور کی حکومت سنبھالی جو 1816ء میں رنجیت سنگھ کے حملے کے وقت ختم ہوئ۔
اسلام خان ناہڑ کے پوتے طاہر خان ناہڑ نے اپنے والد محمد خان ناہڑ کے لیے ایک خوبصورت مقبرہ تعمیر کرایا جو کہ ہشت پہلو ہے اور خوبصورت نیلی ٹائلز سے مزئین ہے۔ یہ مقبرہ ملتان میں حضرت شاہ رکن عالم رحمۃ اللہ علیہ کے مقبرہ سے کافی مماثلت رکھتا ہے۔ اپنے دور میں یہ زمین سے 45 فٹ بلند چبوترے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اب گلیاں مکان اونچے ہونے کے سبب یہ اونچائ صرف آٹھ دس فٹ ہی رہ گئ ہے۔ مقبرہ کا دروازہ کھجور کی لکڑی سے بنا ہے اور اس پر خوبصورت نقاشی و کندہ کاری کی گئ ہے۔ گنبد ہشت پہلو بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے۔ آسمانی بجلی سے حفاظت کے لیے گنبد پر چار کونوں کا ایک برقی موصل لگایا گیا ہے۔ مقبرہ کے درمیان میں دو بڑے تعویز کی قبریں ہیں جو کہ طاہر خان ناہڑ اور اسکے والد محمد خان ناہڑ کی ہیں جبکہ سرہانے اور پاؤں کی جانب بھی ناہڑ خاندان کی کچھ قبریں ہیں۔ بالائ جانب گنبد سے قبل دیوار میں آٹھ محرابیں ہیں جو ہوا اور روشنی کے لیے رکھی گئ ہیں۔ اینٹوں سے دیواروں پر قابل دید ڈیزائننگ کی گئ ہے۔ یہ مقبرہ گرمیوں میں بھی ڈھنڈا رہتا ہے اور اہل علاقہ گرمی سے بچنے کے لیے یہاں آ جاتے ہیں۔
مقبرہ کے ساتھ ہی تین گنبدوں پر مشتمل سیت پور کی شاہی مسجد واقع ہے۔ مختلف ادوار میں مسجد کی مرمت و توسیع ہوتی رہی۔ انگریز دور میں بھی مقبرہ و مسجد کا کام ہوا جسکی تاریخ 1913 اور 1915 مختلف مقامات پر تختیوں پر درج ہے۔ مسجد کے ہال کے باہر سات محرابیں ہیں۔ مسجد کے گنبد اور دیوار پر ملتانی ٹائلز کا خوبصورت کام کیا گیا ہے۔
تحریر ڈاکٹر سید مزمل حسین
عکاسی: انجینئر محمد علی شاہسوار